13 نومبر 2024 - 20:28
ریاض میں اسلامی - عرب سربراہی اجلاس کی روداد

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی و بین الاقوامی امور، نے ریاض میں منعقدہ اسلامی ـ عرب سربراہی اجلاس کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل، سربراہوں کی دستاویز او آئی سی کے سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی بہت ساری تجاویز سربراہوں کے حتمی بیان کے مسودے میں درج ہوئی ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے قانونی و بین الاقوامی امور، ڈاکٹر کاظم غریب آبادی نے عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے نتاچ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے فلسطین اور لبنان پر صہیونی جرائم میں شدت آنے اور ان دو ملکوں کے عوام کی نازک صورت حال کی بنا پر اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس کے انعقاد کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا تاکہ اسلامی ممالک باہمی صلاح مشورے کرکے فیصلہ کن عملی اقدامات عمل مین لائیں اور صہیونیوں کے جرائم کا مؤثر مقابلہ کریں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے یہ درخواست ایک مراسلے کی صورت مین او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے لئے بھجوا اور اس سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ان سے بالمشافہہ ملاقات بھی ہوئی جہاں اس مسئلے پر بات چیت ہوئی اور وزیر خارجہ کے علاقائی دوروں میں بھی رکن ممالک کے حکام سے اس مسئلے پر ہم اہنگی عمل میں لائی گئی۔ اور آخر کار سعودی عرب نے 11 نومبر 2024ع‍ کے لئے ریاض میں عرب اور اسلامی سربراہان کے نام اجلاس کے دعوت نامے جاری کئے۔

مورخہ 10 نومبر کو آخری بیانیے کا مسودہ تیار کرنے کے لئے وزرائے خارجہ کا اجلاس منعقد ہؤا اور اس اجلاس میں فلسطین اور لبنان کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہؤا۔

میں نے اس اجلاس میں ایک وفد کے ہمراہ اس اجلاس میں شرکت کی، حآضرین سے خطاب کیا اور لبنان اور فلسطین کے بحران سے نکلنے کے لئے تجاویز دیں۔

اس اجلاس میں اجتماعی کوششں ہوئیں لیکن رکن ممالک کی طرف سے عمل میں لائے گئے اقدامات بالکل ناکافی تھے، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو توقع تھی کہ اسلامی ممالک صہیونی جرائم بند کرانے کے لئے زیادہ مؤثر قدم اٹھائیں گے!

* صہیونی ریاست کو اقوام متحدہ سے نکال باہر کرنے کا وقت آہہنچا ہے

میں نے اس اجلاس میں سابقہ ہنگامی اجلاس کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور عرب اور اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا غزہ اور لبنان میں فوری جنگ بندی، غزہ کے لئے انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی ترسیل کو ممکن بنانے، تمام فلسطینی اسیروں کی رہائی، پناہ گزین فلسطینیوں کی باعزت واپسی اور غزہ کی تعمیر نو کے لئے بین الاقوامی امداد کی ترسیل کے اپنی عملی کوششیں عمل میں لائیں۔

صہیونی ریاست نے اب تک متعدد بار اقوام متحدہ کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کو پھاڑ دیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ناپسندیدہ شخص (Persona non grata) قرار دیا، مقبوضہ سرزمین میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNRWA کی سرگرمیوں پر پابندی لگائی، اقوام متحدہ کے سینکڑوں کارکنوں کو قتل کر ڈالا، بین الاقوامی عدالت انصاف کے عارضی فیصلوں کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا ہے اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی کی ہے، چنانچہ اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ ناجائز صہیونی ریاست کو اقوام متحدہ سے نکال باہر کیا جائے۔

رکن ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست اور اس کے تمام متعلقہ اداروں پر مکمل فوجی، معاشی اور تجارتی پابندیاں عائد کرنا، اقوام متحدہ سے مکمل اخراج اور اس ریاست کے جرائم کا جائزہ لینے کے لئے اقوام متحدہ میں اپارتھائیڈ کمیٹی کی دوبارہ بحالی، ایرانی وفد کی تجاویز میں شامل تھی۔

* او آئی سی سیکریٹریٹ کو ایران کی تحریری تجاویز

ایران نے سربراہی کانفرنس سے قبل اپنی تجاویز او آئی سی کے سیکریٹریٹ میں جمع کرائی تھیں جن میں سے متعدد تجاویز سربراہوں کے آخری بیان میں مندرج ہیں۔

ان تجاویز میں سے ایک یہ تھی کہ 19 جولائی کے بین الاقوامی عدالت انصاف کے مشاورتی فیصلے کے مشمولات کو نافذ کیا جائے، اور قبضے سے معرض وجود میں آنے والے نقصانات کے عوض صہیونیوں کو فوری طور پر معاوضہ ادا کرنے کا پابند بنایا جائے، صہیونی ریاست کو جوابدہ بنایا جائے، غزہ، لبنان اور شام پر صہیونی ریاست کی جارحیتوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے صہیونی اقدامات کی مؤثر مذمت کی جائے، صہیونیوں کو مقبوضہ فلسطین سے انخلاء اور فلسطین اور لبنان کی علاقائی خودمختاری کے احترام پر زور دیا جائے، جنگ سے متاثرہ علاقوں کے باشندوں کو اشیائے ضرورت کی غیر مشروط اور مستقل ترسیل کو ممکن بنایا جائے، تمام حکومتیں صہیونی ریاست کے لئے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے پر پابندی لگائے؛ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غاصب ریاست کی رکنیت کو ختم یا معطل کیا جائے، انروا کی سرگرمیوں پر صہیونی پابندی کی مذمت کیا جائے، صہیونی کابینہ کے نفرت انگیز اور نسل پرستانہ خیالات کی مذمت کی جائے۔ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جائے کہ صہیونیوں کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جوابدہ بنا دے، فلسطینیوں اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے، اقوام متحدہ کے رکن ممالک پابندیاں لگا کر صہیونیوں کو بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ قراردادوں کا پابند بنائیں۔

* دو ریاستی حل کے منصوبے کے بارے میں ایرانی حقِّ تحفظ کی رجسٹریشن

اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندہ وفد نے دو ریاستی حل کے منصوبے کے بارے میں ایرانی حقِّ تحفظ کو رجسٹر کرایا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110